ہلدی میں موجود بعض اجزا کئی طرح کے کینسر کو قبل از وقت روک سکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت میں ہلدی کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب ماہرین نے چوہوں پر تجربات کیے اور انہیں معمول سے زیادہ ہلدی کھلائی۔
امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ ہلدی میں موجود ایک عنصر "سرکیومن" چوہیا میں بریسٹ کینسر پھیلنے میں اہم رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔ ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ میں الزائیمر کی وجہ بننے والے اجزا کو بھی ہلدی ختم کرنے میں جادوئی کردار ادا کرتی ہے۔ اسی بنیاد پر ماہرین کھانے میں ہلدی کی زیادہ مقدار پر زور دے رہے ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن میں ایک اور دلچسپ تجربہ کیا گیا جس میں دیکھا گیا کہ آیا ہلدی ہمارے جین کو تبدیل کرسکتی ہے یا نہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ جینیاتی تبدیلیاں بہت سارے امراض کی وجہ بنتی ہیں۔
font-size: 18px; text-align: start;">اس ٹیسٹ میں جین کے اطراف موجود بعض اجزا کو نوٹ کرنا تھا۔ وومن کینسر انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدان کے مطابق اسے جین کا پیکج کہا جاسکتا ہے جو کسی سافٹ ویئر کی طرح جین کو کہتا ہے کہ اسے کیا کام کرنا ہے اور کیا نہیں۔
اسے جینیاتی زبان میں میتھائلیشن کہتے ہیں اور اس کی ہدایات بیماری بھی پیدا کرسکتی ہیں۔
اس کے لیے 40 سے 50 سال تک کے 100 رضاکار بھرتی کیے گئے اور انہیں 3 گروہوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ کو ہلدی کے کیپسول دیئے گئے جس میں 3.2 ملی گرام ہلدی، ایک گروہ کو فرضی کیپسول اور تیسرے کو ایک چمچہ ہلدی دی گئی اور وہ بھی روزانہ 6 ہفتے تک کھلائی گئی۔ اس کے بعد ان کے خون کے ٹیسٹ لیے گئے تو ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ تمام افراد کے خون میں امنیاتی خلیات پہلے کے مقابلے میں تھوڑے کم تھے۔